مقدمہ ۔۔۔۔ ایاصوفیہ و مسجد قرطبہ
اندلس یعنی سپین پر تقریبا آٹھ سو سال حکومت کی مسلمانوں نے۔ مغربی مورخین کا بھی ماننا ہے کہ مسلم حکمرانوں نے کبھی نسل کشی نہیں کی اور نہ مذہبی منافرت کی بنا پر ایک خاص طبقے کو نشانہ بنایا۔ لیکن جیسے ہی فرڈینینڈ صاحب وارد ہوئے (چہ جائیکہ یہ مسلمانوں کی کمزوری اور غداری تھی) لاکھوں بے گناہ افراد کا قتل کیا گیا۔ چونکہ مسلمان نہ ہونے کے برابر رہ گئے تو مسجد قرطبہ کو کیتھڈرل آف کارڈوبا قرار دیا گیا۔ اور نہ ہی قیمت ادا کی۔ جبکہ ایاصوفیہ کو تو سلطان نے بھاری رقم سے خریدا تھا اور اب اس علاقے میں مسلمان اکثریت میں بھی ہیں۔ ہم اب کیٹھیڈرل آف کارڈوبا کے بننے کو غلط نہیں کہیں گے کیونکہ وہاں مسیحی اکثریت میں ہیں ان کا حق بنتا ہے کہ بڑی عبادت گاہ ان کی ہو لیکن انکو اپنی فتح کے وقت مسلمانوں کو اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے تھی۔ ان معاملات پر ہمارے دیسی دانشوڑ بالکل نہیں بولیں گے۔ درحقیقت ان کا قصور نہیں۔ یہ دو قسم کے لوگ ہیں۔ ایک تو فنڈڈ ہوتے ہیں اور دوسرے بیچارے وہ ہوتے ہیں جنہوں نے ساری زندگی پڑھا ہی مغربی رائٹرز کو ہوتا ہے جس سے ان کے ذہن میں ایک چھاپ بن جاتی ہے کہ مسلمان ہونا باعث شرمندگی ہے۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment