چاہ بہار پروجیکٹ کیا ہے؟
ایران نے بھارت کو چاہ بہار پروجیکٹ سے نہیں نکالا بلکہ بھارت کے گھناؤنے منصوبے کے تابوت میں آخری کیل بھی ٹھونک دیا ہے۔ چاہ بہار ایران کا ایک شہر ہے جو گوادر سے صرف 72 کلومیٹر دور ہے (یعنی جتنا لاہور سے گوجرانوالہ)۔ جس طرح چین پاکستان میں پیسے لگا کر گوادر کی بندرگاہ کی تعمیر کر رہا ہے اسی طرح بھارت اور ایران مل کر چابہار بندرگاہ کی تعمیر کر رہے تھے۔ لیکن درحقیقت بھارت ایک عظیم منصوبہ بنا رہا تھا جس میں وہ کامیاب بھی رہا لیکن اب پانسہ پلٹ چکا ہے۔ بھارت نے افغانستان پر امریکہ کے حملے کے بعد اپنے دہشت گرد لانچ کیے جنہیں پاکستان پر حملے کر کے نام طالبان کا لگانے کا ٹاسک سونپا گیا (حالانکہ حقیقت والے طلبان شروع دن سے پاکستان کے حامی ہیں) افغانی میڈیا کو کنٹرول کیا گیا اور پاکستان کے خلاف زہر اگلا گیا۔ اب پاکستان کا ستر فیصد بارڈر غیر محفوظ ہو چکا تھا۔ ایک طرف بھارت جبکہ دوسری طرف افغانستان میں بھارت نواز گورنمنٹ۔ لیکن بھارت نے ابھی بس نہیں کی۔۔۔ ایران کے ساتھ معاہدہ تو چابہار بندرگاہ کی تعمیر اور اس کو ریل کے ذریعے ذاہدان شہر سے ملانے کا ہوا مگر وہاں انجینئر اور مزدوروں کے روپ میں راء کے ایجنٹس بھیجنے شروع کر دیے جس کا زندہ ثبوت کلبھوشن اور اس کے اعترافی بیان ہیں۔ بلوچستان اور کراچی کے حالات 2010 میں اتنے خراب تھے کہ ڈر تھا کہ۔۔ پاکستان ٹوٹ نہ جائے۔۔۔۔اب پاکستان کا اسی فیصد بارڈر غیر محفوظ تھا۔
لیکن اللہ نے پاکستان کے سنی اور فوجی افسران، سیاستدان، پولیس افسران کی جانوں کی قربانی و دن رات کی محنت رنگ لائی اور صرف دس سال کے عرصے میں پاکستان نے اپنی داخلی و خارجی صورتحال کو سنبھالا اور اب افغانستان اور ایران میں بھارت کا زیرو کردار جبکہ پاکستان کا اہم کردار ہے۔ یہ کوئی بھارت پر الزامات نہیں بلکہ حقیقتیں ہیں
No comments:
Post a Comment