"میں ایک ایسی کتاب خریدنا چاہتا ہوں جس میں سادہ الفاظ میں بتایا گیا ہو کہ مسلمان کا مطلب کیا ہے؟"
اس نے حیرت سے میری طرف دیکھا بولا "کیا آپ غیر مسلم ہیں؟"
"جی نہیں" میں نے سنجیدگی سے جواب دیا "اللہ کے فضل سے میں مسلمان ہوں" "آپ مذاق تو نہیں کر رہے" اس نے کہا
"دراصل میں پیدائشی مسلمان ہوں" میں نے جواب دیا "منہ زبانی مسلمان" وہ ہنسنے لگا بولا جس نے کلمہ پڑھ لیا وہ مسلمان ہے"
"بالکل! میں نے بھی کلمہ پڑھ لیا ہے میں بھی مسلمان ہوں لیکن جاننا چاہتا ہوں کہ مسلمان کیا ہے؟" "تو اسلام پر کتابیں پڑھیے" وہ بولا
"پڑھی ہیں بہت پڑھی ہیں شاید اسی وجہ سے کنفیوز ہو گیا ہوں ویسے بھی کتاب اور چیز ہے مسلمان اور چیز" میں نے جواب دیا
"اچھا تو پھر آپ تذکرے پڑھیں" وہ بولا
"تذکرے! وہ کیا ہوتے ہیں؟"
"وہ صوفیوں اور بزرگوں کی زندگیوں پر کتابیں ہوتی ہیں"
"ان کی سوانح ہوتی ہیں کیا ؟"
"ہاں ہاں! سوانح ہوتی ہیں"
میرے ذہن میں امید کی ایک کھڑکی کھل گئی۔
چار ایک تذکرے پڑھنے کے بعد مجھے بے حد مایوسی ہوئی تذکرے سب ایک جیسے تھے۔ ان میں تین باتیں نمایاں تھیں۔ وہ انسان نہیں لگتے تھے جیسے کوئی اور مخلوق ہوں۔ فرشتے اور انسان کے درمیان کی مخلوق۔ میرے دل میں صوفیا کرام اور اولیا کرام کی بڑی عزت ہے اس لیے کہ وہ عظیم انسان تھے۔ عظیم انسان وہ ہوتا ہے جو اعلی کردار کا مالک ہو۔ سچی بات یہ ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ مسلمان ایک کردار ہے جو اللہ کے احکامات پر عمل کرنے سے وجود میں آتا ہے۔
کسی تذکرے میں صاحب تذکرہ کے اعلیٰ کردار کی بات نہ کی گئی تھی صرف کرامات تھیں۔ کرامات ہی کرامات جیسے وہ جادوگر ہوں۔ کوشش کی گئی تھی کہ صاحب تذکرہ کو سپر مین کی حیثیت سے پیش کیا جائے۔ تذکروں میں احترام کا گاڑھا ملبہ ہوتا ہے آدھی کتابات تو القابات اور حضوریات سے بھری ہوتی ہے۔"
ممتاز مفتی کی کتاب "تلاش" سے اقتباس
No comments:
Post a Comment