یلی ویژن ایک مفید ایجاد ہے اس کے کئی پروگرام بچوں کی ذہنی نشوونما پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ والدین یہ سمجھتے ہیں کہ ٹیلی ویژن کے پروگراموں میں مصروف ہونے پر وہ آپس کے لڑائی جھگڑوں سے نجات پاتے ہیں۔ بچوں کا شور ان کے کام میں دخل انداز ہوتا ہے اور کھیل کود کے درمیان بچوں پر نظر رکھنی پڑتی ہے۔بچو ں کو ٹی وی پروگراموں میں مصروف رکھا جاتا ہے۔جو نہ صرف بچوں کی شخصیت بگاڑتے ہیں بلکہ زندگی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔
کم عمری میں ہی ا ن کو سنوارا جا سکتا ہے۔ اس میں سب سے زیادہ ہاتھ ماں باپ کا ہوتا ہے بچے کو اچھے طور طریقے سکھانے میں والدین کے بعد عزیزوں ہمسائیوں ، اساتذہ اور دوستوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔میڈیا سب سے آخر میں آتا ہے ۔لیکن والدین ضروریات زندگی کی تگ و دو میں اس قدر مصروف ہیں کہ بچوں کو غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے مواقع فراہم نہیں کر سکتے ۔ والدین سے رابطہ کم ہونے کی صورت میں وہ ٹی وی کا سہا را لیتے ہیں ۔ ٹی وی پر معلوماتی کم اور تشدد آمیز پروگرام زیادہ ہیں حتی کہ کارٹون جیسے پروگراموں میں بھی تشدد اور مار پیٹ دکھائی جاتی ہے۔ انہیں دیکھ کر بچے کو مسئلے کا حل تشدد ہی میں نظر آتا ہے۔
پاکستانی چینل بھی اب مغربی چینلوں کی تقلید میں منفی کردار کی کامیابی دکھاتے ہیں۔بڑوں کا ادب، چھوٹوں پر شفقت ، ہمدردی اور صبر جیسی اقدار بے معنی لگتی ہیں۔ بچوں کو ٹی وی سے روکتانہیں چاہیے کیونکہ جس کام سے انہیں منع کیا جائے وہ وہی کرتے ہیں ٹی وی دیکھنے کا وقت مقرر کیا جائے۔بیڈ روم سے ٹی وی ہٹا لینا چاہیے۔ ان کے ساتھ خود بیٹھ کر معلوماتی پروگرام دیکھیں اور بچوں کو
No comments:
Post a Comment