کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ طالبان کون ہیں؟ طالبان نے پاکستان میں دھماکے کیوں کیے؟ آئیے جانتے ہیں...
1979 میں روس نے افغانستان میں اپنی افواج اتار دیں اور 1988 میں ذلت و رسوائی کے ساتھ واپس چلا گیا. روس کو افغان مجاہدین نے شکست دی جن کو اسلحہ امریکہ ٹریننگ پاکستان اور پیسہ سعودی عرب دے رہا تھا. بدقسمتی یہ ہوئی کہ جیسے ہی روس ہار مان کر افغانستان سے نکلا تو امریکہ اس معاملے سے کنارہ کش ہو کر خوشیاں منانے میں مصروف ہو گیا کہ اب پوری دنیا میں ہم ہی سپرپاور ہیں. امریکہ کا اخلاقی فریضہ تھا کہ افغانستان کے حالات درست کر کے نکلتے. لیکن امریکہ نے مجاہدین کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے پھینک دیا. لیکن افغانستان کے حالات 1988 کے بعد بھی شدید خراب تھے کیونکہ مجاہدین ایک پرچم تلے نہیں تھے بلکہ کئی گروہ تھے. اب افغانستان پر حکومت کے لیے تمام گروہ آپس میں لڑنے لگے. پاکستان نے تنگ آکر خفیہ طور پر 1994 میں تحریک طالبان کو سپورٹ کیا تاکہ افغانستان میں امن ممکن ہو سکے کیونکہ افغانستان کے حالات کی وجہ سے افغان مہاجرین کے ایک سیلاب ہر سال پاکستانی سرحدوں پر امڈ آتا تھا جو بے پناہ مسائل کا باعث بنتا. طالبان نے آہستہ آہستہ تمام گروہوں کو شکست دے کر 75 فیصد افغانستان پر قبضہ کر لیا اور 1996 میں ملا محمد عمر کی قیادت میں حکومت شروع کر دی. طالبان نام اس لیے پڑا کیونکہ اس تحریک سے وابستہ زیادہ تر افراد مدرسوں کے طلباء تھے. یہ تو تھا طالبان کون ہیں؟ اب جانتے ہیں کہ طالبان دھماکے کیوں کرواتے رہے؟
قارئین کرام! امریکہ نے 9/11 کا بہانہ بنا کر اکتوبر 2001 میں اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ افغانستان پر چڑھائی کر کے طالبان کا تختہ الٹ دیا. پاکستان کے اس وقت کے صدر مشرف نے امریکی حمایت کا اعلان کیا جو طالبان کو ناگوار گزرا. طالبان کے کچھ دھڑے نیٹو فورسز کے ساتھ ساتھ پاکستانی فورسز پر حملہ کرنے لگے. پانچ سال کے امن کے بعد افغانستان کے حالات پھر دگرگوں ہو گئے لیکن اس بار بھارت نے اینٹری ماری اور زبردست گیم کھیلی. بھارت نے زبردست انویسٹمنٹ میڈیا میں کی اور افغان نوجوانوں کو پاکستان کے خلاف کیا. اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری پالیسیوں کی وجہ سے بھی افغان ناراض ہوئے. پاکستان کی سرحد کے قریب افغان شہر جلال آباد میں سفارت خانہ بنایا جہاں سے دہشتگرد پاکستان سپلائی کیے جنہوں نے پاکستان کے امب و امان کو تہس نہس کر دیا مگر الزام طالبان پر لگایا. اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ طالبان بھارت سے مل گئے مگر زیادہ تر طالبان جانتے تھے کہ پاکستان بھی ان کی طرح کبھی بھی یہ نہیں چاہے گا کہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے افغانستان میں پاؤں جمے اس لیے ان کے پاؤں اکھاڑنے میں دونوں کا مقصد ایک ہی ہے. مختصر یہ کہ طالبان نے دھماکے نہیں کیے بلکہ یہ ضرور ہے کہ بھارت نے ناراض افغانوں کو تخریب کاری کے لیے استعمال کیا. طالبان کا دھڑا جو TTP کہلاتا ہے وہ بھارت سے ملا اور پاکستانی فورسز پر حملے کیے لیکن ان کا تعلق ان طالبان سے نہیں بلکہ موجودہ طالبان تو اقتدار کے بعد ان کے خاتمے کے منتظر ہیں.
نوٹ: بھارت پر الزامات محض تعصب پر مبنی نہیں بلکہ یورپی یونین ڈس انفو لیب اور سٹاک ہوم جرنل کی رپورٹس کی تحقیقات ہیں...
No comments:
Post a Comment