PMS Islamiyat 1st Topic - Prof. Hamza

Tuesday, May 19, 2020

PMS Islamiyat 1st Topic

Good News: I have started uploading Topics of PMS Islamiyat From Today. 


اسلامی تہذیب و تمدن کی خصوصیات
تہذیب کے لغوی معنی شاخ تراشی کرنا یا اصلاح کرنا ہے۔ اصطلاح میں تہذیب سے مراد کسی قوم کے وہ نظریات ہیں جن کے مطابق وہ زندگی گزارتے ہیں۔ جبکہ تمدن کے معنی بھی تہذیب کے مترادف ہیں جس کا مطلب ہے  مل جل کر زندگی گزارنے کے اصول۔
        اسلامی تہذیب سے مراد وہ تہذیب ہے جو آج سے چودہ سو سال پہلے نبی کریم ﷺ نے خدائی احکامات  کے مطابق تشکیل دی تھی۔اس تہذیب نے عرصہ تک دنیا پر حکومت کی اور آج بھی کسی نہ کسی روپ میں دنیا میں موجود ہے۔ اسلامی تہذیب نے دنیا پر بہت اچھے اثرات مرتب کیے ۔جب دنیا کے تمام مہذب معاشرے اپنے زوال کی طرف گامزن تھے اس وقت اسلامی تہذیب و تمدن نے انسانیت کو سہارا دیا اور اپنے اصولوں کی بنا پر ایک فلاحی معاشرہ تشکیل دیا گیا ۔ کامیابی حاصل کرنے کے لیے دنیا کے معاشرے آج بھی ان اصولوں پر عمل پیرا ہیں۔
اسلامی تہذیب و تمدن بہت سے   خطوط پر استوار ہے ۔ اسلامی تہذیب و تمدن کی کئی خصوصیات ہیں جو ذیل میں بیان کی گئیں ہیں۔انہیں خصوصیا ت کی بنا پر مسلمان معاشرہ ایک عرصے تک دنیا پر حکومت کرتا رہا۔
1. توحید: اسلامی تہذیب کی بنیاد توحید پر رکھی گئی ہے۔ توحید سے انسانی ذہن کو یکسوئی حاصل ہوتی ہے۔ انسانی زندگی میں اعتماد پیدا ہوتا ہے۔ انسان اپنے نفع و نقصان کا مالک اللہ تعالی کو مانتا ہے۔توحید  معاشرے میں ایک  نظریے کو پروان چڑھاتی ہے جس کے تحت انسان کی عزت نفس برقرار رہتی ہے۔ انسان کے اندر یقین پیدا ہوتا ہے کہ حقیقی حاکم اعلی صرف اللہ کی ذات ہے ۔ یہی فکری انقلاب تھا جو اسلامی تہذیب لائی۔ بقول اقبالؒ
اس سے بڑھ کر کیا ہو فکر و عمل کا انقلاب
پادشاہوں کی نہیں اللہ کی ہے یہ زمیں
2. اخوت و مساوات: دنیا کی کئی تہذیبوں کی بنیاد ہی انسان کی گروہی تقسیم پر ہے جبکہ اسلامی تہذیب کی بنیا د اخوت و مساوات ہے جس کے تحت سب ایک معاشرے کے سب شہری سب برابر ہے۔ اس کی تمام عبادات و معاملات میں تمام مسلمان برابر ہیں ۔ ارشاد ربانی ہے: "اے لوگو! بے شک ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور پھر تمہارے قبیلے اور برادریاں بنا دیں تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بے شک تم میں سے اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والا وہ ہےجو تم میں سے سب سے زیادہ پرہیز گار ہے"۔ (سورۃالحجرات) اس سلسلے میں نبی ﷺنے فرمایا کسی عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر،سرخ کو سیاہ پر اور سیاہ کو سرخ پر کوئی فضیلت نہیں مگر تقوی کے سبب۔ اسلامی معاشرے میں ہمدردی کے جذبے کے لیے مسلمانوں کے درمیان اخوت یعنی بھائی بھائی کا رشتہ قائم کیا گیا ۔
3. رواداری: دنیا کے کئی معاشروں میں دوسرے مذہب والوں کو انسان تک نہیں سمجھا جاتا تھا۔ ہندو معاشرے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ غیر مذہب کے پانی وغیرہ پینےاور گھرمیں داخل ہونے سے ہی ناپاکی ہو جاتی تھی۔اسلامی تہذیب کا ایک اہم امتیاز مذہبی روادای ہے۔ اس ضمن میں اس کی خوبیاں یہ ہیں۔ تمام پیغمبروں اور الہامی کتب کو مانا جائے۔ کسی کے دین اسلام قبول کرنے میں جبر سے کام نہ لیا جائے ۔"دین میں کوئی زبردستی نہیں" البقرہ۔ ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی حکومتوں، عہد خلفائے راشدین ، عہد بنو امیہ ، عہد بنو عباس اور خلافت عثمانیہ میں انکو بڑے بڑے عہدے دیے گئے ۔ ہندوستان میں مسلمان سلطنت میں بھی غیر مسلموں کو مکمل مذہبی آزادی دی گئی تھی۔
4. انسانی حقوق: ا؛سلام کی آمد سے پہلے اس وقت کے مہذب معاشروں میں بھی چند قبیح افعال کو بھی باعث فخر سمجھا جاتا تھا۔اسلامی تہذیب و تمدن کے خصائص میں سے ایک یہ بھی ہے کہ تمام انسانوں کے حقوق ادا کیے جائیں جو اسلام سے پہلے نہیں تھے۔ مثلا غلاموں سے جانوروں سے بدتر سلوک کیا جاتا تھا جبکہ اسلام کے بعد کئی قریشی سردار بھی حضرت بلال کو آقا کہہ کر پکارتے تھے۔ اقلیتوں کےساتھ بہت ناروا سلوک کیا جاتا تھا۔ عیسائی اپنے علاقوں  میں یہودیوں کے ساتھ بہت برا سلوک کرتے تھے۔ جنگ کے بعد شہر جلا دیے جاتے تھے۔ عورتوں کا کوئی پرسان حال نہ تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان تمام حالات میں انسانی حقوق وضع کیے ۔حضور اکرم ﷺ نے خطبہ حجتہ الوداع میں تمام انسانوں کے حقوق کو مقرر کر دیا ہے۔ اس لیے اس کو انسانی حقوق کا پہلا چارٹر بھی کہتے ہیں۔ اس کے اثرات بعد میں اسلامی معاشرے میں دیکھے گئے۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے صلیبیوں کی طرح فتح کے بعد ہولناکیاں پھیلانے کی بجائے عام معافی کو ترجیح دی۔
5. مسئولیت کا تصور: اسلامی تہذیب میں مسئولیت کا تصور بہت شدت کے ساتھ موجود ہے۔ دنیاکے تمام اچھے برے اعمال کا حساب انسان کو برائیوں سے دور نیکیوں کے قریب لے جاتا ہے۔ اس لیے یوم آخرت کو ایمان کا حصہ بنا دیا گیا۔ مسئولیت کا یہی تصور انسان کو ایک ذمہ دارفرد بنا دیتا ہے۔ اس لیے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: "اگر دریائے فرات کے کنارے اگر بکری کا بچہ بھی بھوکا مر گیا تو اس کی ذمہ داری مجھ پر ہے"۔
6. توازن و اعتدال: اسلامی تہذیب کا اہم امتیازی پہلو زندگی کے تمام شعبوں میں توازن و اعتدال ہے۔ رہن سہن میں سادگی، لباس و مکان میں سادگی، کھانے پینے، میل جول اور بول چال میں توازن و اعتدال اسلامی تہذیب کا نمایاں وصف ہے۔ کچھ مذاہب اپنی زندگی میں سے دنیا کو بالکل کو ہی نکال دیتے ہیں اور دنیاوی معاملات سے کنارہ کش ہو جاتے ہیں جبکہ کچھ معاشروں کی بنیاد ہی صرف مادیت تک محدود ہے۔ اسلامی تہذیب اس معاملے میں ان دونوں سے برتر ہے۔ اسلامی تہذیب میں معاشرہ نا صرف مادی بلکہ روحانی لحاظ سے بھی پھلتا پھولتا ہے۔
7. عدل و انصاف: اسلامی تہذیب و تمدن کا امتیازی پہلو عدل اجتماعی ہے۔ اس لیے خاص طور پر حقوق العباد میں تو عدل و انصاف پر بہت زور دیاگیا ہے۔ارشاد ربانی ہے: "اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل و انصاف سے کرو"۔ (سورۃ النساء) اور جگہ فرمایا: "عدل کرو یہ تقوی سے زیادہ قریب ہے"۔ (سورۃالمائدہ)۔ جو انصاف کا معیار اسلام نے قائم کیا وہ شاید اس سے پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ جو خلیفہ وقت تھے ایک یہودی سے مقدمہ ہار جاتے ہیں۔ حضرت عمر بن عبد العزیز کے دور میں مسلمانوں کے خلاف عیساؤں کے حق میں فیصلہ دیا گیا کہ فلاں جگہ پر مسجد کی جگہ کلیسا تعمیر ہوگا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلامی معاشرے میں انصاف کو ان اصولوں پر قائم کیا کہ :اگر فاطمہ بنت محمد ﷺ بھی چوری کرتی تو میں اس کے بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔
انہی خصوصیات کی بنا پر مسلمان ہزار سال تک دنیا کی سپر پاور رہے۔ آج بھی اسلامی تہذیب و تمدن سے متاثر ہو کر ترقی یافتہ معاشرے ترقی کی  راہ پر گامزن 
ہیں۔                     


https://drive.google.com/file/d/1TMvgqQbF75-tXFHJfdhCyBaz9PGoGABQ/view?usp=sharing

No comments:

Post a Comment