اقبال کا فلسفہ خودی کیا ہے؟؟ ۔۔۔۔۔۔ سورۃ الحشر کا آخری رکوع
ایک صاحب کے استفسار پر علامہ محمد اقبالؒ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے فلسفہ خودی سورۃالحشر کے آخری رکوع سے اخذ کیا ہے۔ اس رکوع کی آیت میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ "دیکھو ان لوگوں جیسے نہ ہو جانا جو اللہ کو بھلا بیٹھے تو اللہ نے ان کو ان کی جانوں سے غافل کر دیا"
اللہ کتنے پیار سے فرما رہے ہیں۔ یار کتنا عشق ہے اس ذات بے نیاز کو ہمارے ساتھ۔ بغیر کسی مطلب کے۔ وہ ہمارے نخرے اٹھاتا ہے اور کہتا ہے دیکھو مجھے نہ بھلا دینا۔ اگر مجھے بھلاؤ گے تو میں تمہیں تمہاری جانوں سے غافل کر دوں گا۔ حدیث شریف میں ہے "من عرف نفسہ فقد عرف ربہ" جس نے اپنے نفس یعنی اپنے آپ کو پہچان لیا اس نے گویا رب کو پہچان کو لیا۔" یہی فلسفہ خودی ہے۔ اپنے آپ کو پہچانیں اللہ کو آپ کو کسی مقصد کے تحت پیدا کیا ہے توپ سے مکھی نہ ماریں یعنی اپنی صلاحیتوں کو فضول بحثوں میں ضائع نہ کریں۔ بقول اقبالؒ
غافل نہ ہو خودی سے ، کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حرم کا ، تو بھی ہے آستانہ
اے لا الہ کے وارث ، باقی نہیں تجھ میں
گفتار دلبرانہ ، کردار قاہرانہ
No comments:
Post a Comment