Capitalist Democracy ... Rousseau and Voltaire ... Capitalism - Prof. Hamza

Saturday, August 21, 2021

Capitalist Democracy ... Rousseau and Voltaire ... Capitalism

کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ دنیا میں اس وقت انسانوں کی اجتماعی زندگی کے لیے کتنے نظام ہیں؟ سوشلزم کیپٹلزم وغیرہ کیا ہے؟ کون سا نظام بہترین ہے اور کیوں؟ آئیے جانتے ہیں.... قارئین کرام! اس وقت پوری دنیا میں تین ایسے مکمل نظام ہیں جو تقریباً انسانی زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرتے ہیں. جن میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کا انتظام کیسے چلے گا معاشی نظام کیسا ہو گا اور معاشرتی نظام کس طرح کا ہو گا. آئیے ان تینوں نظام کا مختصراً جائزہ لیتے ہیں کہ جس میں بالترتیب اس نظام کے بانی، پسِ منظر اور مذکورہ بالا انسانی زندگی کے اہم پہلو (حکومتی، معاشی اور معاشرتی) کے متعلق اس نظام کے کیا نظریات ہیں اور اختتام اس بات پر کریں گے کہ یہ نظام کن ممالک میں رائج ہے.... 1۔ سرمایہ دارانہ جمہوری نظام (Capitalist Democracy( احباب ذی وقار! آج سے تقریباً تین صدیاں پہلے یورپ کے عوام میں ایک شعوری لہر چلی. وہ یہ کہ تقریباً ہزار سال سے بھی زائد کا سیاہ دور (Dark Age( کلیسا اور محل کی مکمل اطاعت میں گزارنے کے بعد بھی یورپ کے حالات جوں کے توں رہے اور نا ہی مسیح موعود آیا جس کی آس میں یورپین تھے. اس زمانے میں مسلمان بھی زوال کا شکار تھے اور یورپ و امریکہ میں اسلامی تعلیمات صحیح طور پر پیش نہ کی جا سکیں. جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ لوگوں نے جب کلیسا اور محل سے بیزاری کا اظہار کیا تو سیاسی طور پر اس خلا کو روسو Rousseau وولٹائر Voltaire جیسے لوگوں نے پُر کیا جو قدیم یونانی جمہوریت سے متاثر تھے جس سے یورپ میں بادشاہت کے خلاف انقلاب آئے جس میں سے مشہورِ زمانہ فرانسیسی انقلاب French Revolution 1787-1792 بھی ہے. معاشی طور پر یعنی پیسے کے متعلق نئے خیالات میں یورپین کو ایڈم سمتھ بہت بھایا جس کی کتاب دولتِ اقوام Wealth of Nations نے تہلکہ مچایا. عیسائی مذہب چونکہ پادریوں کے ہاتھوں کافی مسخ ہو چکا تھا اور جیسا کہ میں پہلے بتا چکا ہوں کہ اسلام کی تبلیغ وہاں ہو نہ سکی اور مسلمان خود اس زمانے میں اقبال کے شعر کے مصداق "امتی باعثِ رسوائی پیمبر ہیں" تھے. اس لیے لادینیت اور الحاد پھیلا اور مذہب بچا بھی تو اس کو ذاتی معاملات تک محدود کر دیا. اس ضمن میں سگمنڈ فرائیڈ اور ڈارون لوگوں کو خوب بھائے. قصہ مختصر یہ کہ یورپین چونکہ کلیسا اور محل کے ہاتھوں کافی پس چکے تھے اس لیے انہوں نے انسانی خواہشات کو مد نظر رکھ کر اس نظام کے اصول و ضوابط طے کیے تا کہ بقول ان کے، انسان خوشحال زندگی گزار سکے. اب آتے ہیں کہ اس نظام کے مطابق حکومتی، معاشی و معاشرتی انتظامات کا کیا طریقہ کار طے ہے! حکومتی سطح پر یہ نظام جمہوریت کا حامی ہے جس کی سب سے بہتر تعریف سابق امریکی صدر ابراہم لنکن نے کی ہے "عوام کی حکومت، عوام کے لئے، عوام کے ذریعے". اس طریقے سے حکمرانی جدی پشتی نہیں چلتی بلکہ چند سالوں کے وقفے کے بعد عوام خود اپنے نمائندے چنتے ہیں. حکمران اکیلا فیصلہ نہیں کرتا بلکہ عوام کے نمائندوں کی اکثریت سے فیصلہ ہوتا ہے. حکمران عوام کو جوابدہ ہوتا ہے. دنیا کی معلوم تاریخ میں ایسا پہلی بار یونان میں ہوا تھا کہ یونان کی 158 شہری ریاستوں میں عوام خود اپنا حکمران چنتے تھے. معاشی سطح پر یہ نظام کیپٹلزم کے نظریات سنبھالے ہوئے ہے جس کا بانی ایڈم سمتھ کو جانا جاتا ہے. اس کے تحت ریاست کا ہر فرد پیسہ کمانے کا اہل ہے اور زیادہ سے زیادہ پیسہ کمایا جائے تاکہ ریاست کو فائدہ پہنچے. کیپٹل کا مطلب ہی سرمایہ یعنی دولت ہے. اس کا ایک دلچسپ قانون ہے کہ کسی معاشرے میں پہلے ضرورت پیدا کرو پھر اپنی مصنوعات منڈی میں لاؤ. ایک شخص جتنا مرضی امیر ہو سکتا ہے اس کو کوئی روک نہیں.... معاشرتی نظام میں ان کی نظرِ انتخاب لبرلزم پر اور سیکولرازم پر پڑی. لبرل مطلب آزادی اور سیکولر مطلب مذہبی مسلکی تعصب سے پاک... اس معاشرے میں انسان کی جو خواہش ہے وہ کرنے میں آزاد ہے خواہ وہ ننگا گھومے یا جنس تبدیل کر لے. مذہب یا معاشرتی اقدار بالائے طاق رکھتے ہوئے وہ صرف انسان کی اس وقتی خواہش کا احترام کرتے ہیں. سیکولرازم مطلب ریاست کا کسی بھی فرد کے مذہب سے کوئی غرض نہیں. معنی رکھتا ہے تو صرف اس کا ہنر اور تعلیم... ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہوتا. ایسا اس لیے ہے کہ یورپ والے دراصل اس سے پیشتر کلیسا کی بے جا پابندیاں جن میں مخصوص کتاب پڑھنا بھی منع کر دیا جاتا تھا اس سے تنگ تھے. اس لیے انہوں نے لبرلزم کو چنا. اور سیکولرازم کی وجہ یہ تھی کہ یورپ میں یہودیوں اور عیسائیوں کے مخالف فرقوں کے خلاف اکثر ریاستوں کے حکمران بادشاہ پادریوں کے کہنے پر ظلم ڈھاتے تھے. جس سے ملک کا ایک طبقہ ملک کے خلاف ہو جاتا تھا امن و امان کا مسئلہ ہو جاتا تھا اور نتیجتاً ملکی ترقی مفقود ہو کر رہ جاتی تھی.... چونکہ پچھلی صدی تک دنیا کے بیشتر علاقوں میں یورپ کی حکومت تھی اس لیے دنیا کے زیادہ تر ممالک بشمول پاکستان میں یہ نظام رائج ہے. بقیہ انشاءاللہ اگلی پوسٹ میں....

No comments:

Post a Comment