آج کے دن مسلمانوں کے عظیم ہیرو محمد بن قاسم کا یوم وفات ہے. آئیے ہندوستان میں اسلام کی آمد کا باعث بننے والے اس عظیم سپہ سالار کے بارے میں جانتے ہیں.
تعارف اور کارنامہ:
محمد بن قاسم 695 میں طائف میں پیدا ہوئے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے 63 برس بعد. اس وقت مسلم علاقوں پر بنو امیہ کی حکومت تھی. ولید بن عبدالملک مسلمانوں کے خلیفہ تھے. عرب تجارت کے لئے سری لنکا اور جنوبی ہند کی ریاستوں کی طرف جاتے رہتے تھے. سندھ کے راجہ داہر نے مسلم خلافت کے دشمنوں کو پناہ دی. پھر مکران کے مسلمان گورنر کو قتل کروا دیا. اس وقت سندھ کی بندرگاہ دیبل تھی (اس کے صحیح مقام کا تعین تاریخ دان نہ کر سکے مگر جدید اندازے کے مطابق یہ بندرگاہ ٹھٹھہ شہر کے قریب واقع تھا) وہاں کے بحری ڈاکوؤں نے مسلمانوں کے تجارتی قافلے کو لوٹ لیا اور عورتوں بچوں کو اغوا کر لیا. راجہ داہر نے بجائے مسلمانوں کے خط کا مناسب جواب دینے کے انتہائی نامناسب رویہ اختیار کیا. حجاج بن یوسف نے فوج بھیجی تو داہر نے جنگ کو مذہبی رنگ دے کر اردگرد کے راجاؤں کو ساتھ ملا لیا اور مسلمانوں کو فاش شکست ہوئی. 712 میں بالآخر راجہ داہر کو شکست ہوئی اور محمد بن قاسم نے محض سترہ سال کی عمر میں سندھ فتح کر لیا. حیران کن طور پر مسلمانوں کے مغویان بجائے ڈاکوؤں سے ملنے کے دیبل کے قلعے سے برآمد ہوئے. اس کے بعد 714 تک سندھ سے لے کر ملتان تک کا علاقہ محمد بن قاسم کے زیرِ نگیں آ گیا. عوام بہت تیزی سے اسلام کی طرف راغب ہوئی. اس کی وجہ یہ تھی کہ لوگ ذات پات کے نظام سے بہت تنگ تھے. محمد بن قاسم کے کردار سے متاثر ہو کر اور مسلمانوں کے دور حکومت میں ملنے والے فوائد سے اسلام تیزی سے مقبول ہوا...
وجہِ وفات:
لیکن ادھر حجاج بن یوسف معدے کے کینسر سے چل بسا اور خلیفہ ولید بھی اچانک وفات پا گیا. اس کے بعد اس کا بھائی سلیمان خلیفہ بنا. حجاج بن یوسف نے دربار خلافت میں ہمیشہ سلیمان کی مخالفت کی تھی اس لیے سلیمان نے حجاج کے ساتھیوں سے چن چن کر بدلہ لیا. محمد بن قاسم کو موصل (عراق کا شہر) کی جیل میں ڈلوا دیا جہاں انکی صرف 19 سال کی عمر میں 18 جولائی 715 میں وفات ہو گئی.
لبرلز کے پروپیگنڈے اور ان کا جواب :
ایک کتاب "چچ نامہ" میں یہ پروپیگنڈا کیا گیا ہے کہ محمد بن قاسم نے راجہ داہر کی بیٹی کو خلیفہ کے حرم میں تحفے کے طور پر بغداد بھیجا لیکن وہاں راز کھلا کے اس لڑکی سے زیادتی کرنے کے بعد بھیجا گیا ہے. یہ سن کر خلیفہ نے محمد بن قاسم کو بیل کی کھال میں لپیٹ کر واپس بلوایا اور مار دیا. یاد رکھیں یہ صرف کردار کشی کی گئی ہے مسلمان سپہ سالار کی. اس کہانی میں موجود جھوٹ کو کئی تاریخ دان بےنقاب کر چکے ہیں. مثلاً اس وقت بغداد نہیں دمشق مسلمانوں کا دارالخلافہ تھا. دوسرے نمبر پر محمد بن قاسم مزید تین سال اس علاقے میں رہا اور ملتان فتح کیا جبکہ اس کہانی کے مطابق وہ تحفہ بھیجنے کے بعد مارا گیا. تیسرا نکتہ یہ ہے کہ راجہ داہر کی اولاد ہی بعض مورخین کے نزدیک نہیں تھی...
دوسری یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ مسلمانوں کے ہیروز جغرافیائی اعتبار سے نہیں ہوتے کیونکہ اسلام آفاقی دین ہے. جو کلمہ گو ہے ہمارا بھائی ہے خواہ وہ رنگ، نسل یا علاقے کے لحاظ سے ہم سے مختلف ہے. اسی طرح جس نے بھی اسلام کی سربلندی کی وہ ہمارا ہیرو ہے خواہ وہ ترک ہو عرب ہو افغان ہو یا ہندوستانی...
No comments:
Post a Comment