طالبان کے بارے میں ہماری عوام میں پائی جانے والی غلط فہمیاں اور اصل حقیقت... آئیے جانتے ہیں :
دوستوں ہمیں جو دکھایا جاتا ہے وہ حقیقت نہیں. مثلاً آپ دو ہفتے ویسٹرن میڈیا میں پاکستان کے متعلق نیوز سنیں آپ کو لگے گا کہ پاکستان میں ہر طرف آگ لگی ہے. یہ سارا میڈیا کا کھیل ہے حقیقت اس کے برعکس ہے.
1. افغان طالبان نے پاکستان میں دھماکے کروائے جن میں سانحہ اے پی ایس بھی شامل ہے.
جواب: جب امریکہ نے 2001 پر حملہ کیا تو پاکستان نے مجبوراً و ظاہراً امریکی اتحاد کی حمایت کی جس کے نتیجے میں افغانستان کے کچھ کم 10000 جنگجو پاکستان کے خلاف برسرپیکار ہو گئے جن کو بھارتی سرپرستی حاصل تھی. ان کا ہیڈکوارٹر پشاور کے قریب افغان شہر جلال آباد تھا. ان کو تحریک طالبان پاکستان کا نام دیا گیا جو کہ ہرگز ملا عمر اور اسامہ بن لادن والے افغان طالبان نہیں. پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی اسی گروپ نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کی مدد سے کی. بلکہ افغان طالبان تو ان تمام گروپس کے خلاف ہیں جس کا اظہار وہ وقتاً فوقتاً کرتے رہتے ہیں اور عنقریب ان کے خلاف آپریشن کریں گے.
2. طالبان خواتین کے حقوق سلب کر لیں گے.
جواب : یاد رہے کہ جب 1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب آیا تب بھی یہی پروپیگنڈا پھیلایا گیا. لیکن طالبان کی طرح انہوں نے بھی خواتین کو پردے کی سختی کے ساتھ تعلیم اور جاب کا مکمل اختیار دیا حتی کہ آج پوری دنیا میں سب سے زیادہ مردوں کی نسبت عورت پی ایچ ڈی کی تعداد ایران میں ہے. ایران کی مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) میں بھی خواتین کی تعداد نسبتاً برطانیہ سے بھی زیادہ ہے. اسی طرح طالبان کے سابقہ پانچ سالہ دور 1996-2001 اور اسلامی ایران میں خواتین کو ہراساں کرنے اور زیادتی کے کیسز نہ ہونے کے برابر تھے جبکہ برطانیہ میں 75 فیصد فوجی خواتین کا کہنا ہے کہ ہمیں پروموشن وغیرہ کے لئے جنسی تعلقات بنانے پڑتے ہیں. مزید یہ کہ اگر خواتین کو پردے کی سختی کی جاتی ہے تو مردوں پر بھی نظریں جھکانا لازمی ہے ورنہ سرعام کوڑے مارے جائیں گے...
3. افغان عوام طالبان کے ساتھ نہیں بلکہ مجبور ہیں.
جواب: یہ لبرلز پروپیگنڈہ پھیلا رہے ہیں حالانکہ نوے فیصد افغانستان کے عوام پہلے ہی اس معاشرتی سسٹم میں رہتے ہیں جو طالبان کہتے ہیں ان کو بس کچھ چاہیے تو وہ ہے امن جو کوئی غیر ملکی فوج نہیں بلکہ طالبان ہی لا سکتے ہیں. مزید یہ کہ برطانیہ سمیت کئی ممالک کے دفاعی جرنلز نے بھی اپنی ریسرچز کے بعد یہ تجزیہ کیا ہے کہ طالبان کی اس قدر تیز فتوحات کے پیچھے افغانستان کی عوام ہیں جو انہیں ہر صوبے میں لاجسٹک اور انٹیلی جنس فراہم کرتے. کابل کی 44 لاکھ آبادی میں سے صرف دس ہزار یعنی دو فیصد ہی بھاگ رہے ہیں افغانستان سے باقی عوام طالبان سے خوش ہیں. حتی کہ طالبان نے ہندو اور سکھ برادری کو بھی قائل کر لیا ہے مذاکرات سے...
باقی بعد میں انشاءاللہ..
No comments:
Post a Comment