کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ پراکسی وار کسے کہتے ہیں؟ ففتھ جنریشن وارفئیر سے کیا مراد ہے جس کی بھارت پاکستان کو دھمکی دیتا رہتا ہے؟ عصر حاضر (موجودہ دور) میں دو بڑی طاقتیں کیسے جنگ لڑتی ہیں؟
دوستوں جنگ پچھلے 20 سال سے افغانستان میں ہو رہی تھی مگر اختتام پر عالمی میڈیا اسے پاکستان کی جیت اور بھارت کی ہار کہہ رہا ہے؟ کیوں؟
آئیے جانتے ہیں... حضرات گرامی! در اصل دوسری جنگ عظیم 1945 کے بعد دنیا میں کئی ایسے قوانین بنے جس سے ایک ملک کا کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا. حتیٰ کہ سپر پاورز جیسا کہ امریکہ اور روس بھی کسی ملک سے ڈائریکٹ جنگ نہیں کرتے تھے. حالانکہ اس سے پہلے یہ عام تھا کہ طاقتور ملک دوسرے کمزور ملک پر حملہ کر دیتا تھا. لیکن ان سب قوانین کے باوجود ہم جانتے ہیں کہ انسانی سرشت میں فساد موجود ہے اس لیے دنیا میں جنگ کا ایک نیا اور پہلے سے سو گنا خطرناک طریقہ ایجاد ہوا جسے ہم پراکسی وار کے نام سے جانتے ہیں....
دوستوں ایک مثال سے سمجھیں کہ ایک خاندان کی دوسرے خاندان سے کسی زمین کے تنازع پر دشمنی ہے. دونوں بہت طاقتور خاندان ہیں اور گاؤں والوں نے مل کر قتل و غارت گری پر بھی پابندی لگا رکھی ہے. جو قتل و غارت گری میں پہل کرے گا وہ پورے گاؤں کی مخالفت برداشت کرے گا. زمین دونوں کے لیے بہت اہم ہے مگر ایک خاندان والے کچھ زیادہ ہی ہوشیار ہیں. وہ محلے کی مائیوں کے ذریعے پورے گاؤں میں اس خاندان کے متعلق غلط خبریں پھیلاتے ہیں مثلاً کہ گاؤں کے باہر ڈکیت گروپ کو یہ خاندان سپورٹ کرتا ہے وغیرہ.. اس کے علاوہ وہ اپنے مخالف خاندان کی ناراض بہو کے ذریعے اس خاندان کا اندرونی ماحول خراب کرتے ہیں. ان کے کسی نوجوان کو نشے پر لگا دیتے ہیں وغیرہ وغیرہ....
ان سب منفی چالوں کے بعد وہ خاندان اتنا کمزور ہو جاتا ہے کہ بکھڑ جاتا ہے. اب دوسرا خاندان جھپٹ کر انکی زمین ہتھیا لیتا ہے یا اونے پونے داموں خرید لیتا ہے.
اب اس مثال کو ذرا بڑے لیول پر لے جائیں. امریکہ نے یہ جنگ تقریباً دس ممالک میں شروع کروائی اور ہر جگہ اپنا مقصد نکلوانے میں کامیاب ہو گیا مگر افغانستان میں کافی حد تک ناکام رہا. پاکستان کئی دہائیوں سے یہ جنگ لڑ رہا ہے اور یہ جنگ عام روایتی جنگ سے بہت خطرناک ہے. اس جنگ میں دشمن آپ کے سامنے ہوتا ہے جبکہ اس صورت میں دشمن انجان ہوتا ہے..
ہم بڑے پیمانے پر پراکسی وار یا ففتھ جنریشن وارفئیر کو سمجھنے کے لیے دور نہیں جاتے بلکہ اپنے ہمسایہ ملک افغانستان کی مثال سے ہی سمجھتے ہیں... یہ بات ہے 1996 کی. جب افغانستان میں طالبان نامی جماعت کی حکومت قائم ہو چکی ہے جس کے لیڈر ملا عمر ہیں. ملا عمر مکمل طور پر اسلامی نظام نافذ کرنے کے حامی ہیں اور امریکہ تو کیا کسی کے باپ کی بھی نہیں سننے والے.. اب اتنے اہم علاقے پر کہ جس کے تین اطراف امریکہ کے ممکنہ دشمن ہوں (پاکستان چین اور ایران) وہاں کسی ایسی جماعت کی حکومت امریکہ کبھی قبول نہ کرتا جو ڈالرز کے عوض بھی امریکہ کی بات نہ مانتی. دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ میں موجود گینگسٹر خفیہ طریقے سے نشہ بیچ کر اربوں ڈالرز کماتے تھے جس کا امریکہ کو فائدہ تھا. اس کا خام مال افغانستان سے سمگل ہوتا تھا.
یہ بات امریکہ کی کئی موویز خصوصاً گاڈ فادر میں بھی دکھائی ہے. لیکن جیسے ہی طالبان کی حکومت آتی ہے ملا عمر پوست کی کاشت پر پابندی لگا دیتے ہیں. ان وجوہات کے علاوہ امریکہ کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے شدید خطرہ تھا اس لیے وہ افغانستان میں بیٹھ کر بہت آسانی سے اس پر نظر رکھ سکتا تھا. امریکہ افغانستان کے مقابلے میں سو گنا طاقتور ہونے کے باوجود افغانستان پر حملہ نہ کر سکا. پہلے چار سال امریکہ نے عالمی میڈیا پر اربوں ڈالر کی بارش کی اور افغانستان کی حکومت کو ظالم دکھایا گیا. عورتوں پر مظالم کی کہانی گڑھی گئی. ہزارہ برادری (شیعہ) کے قتل عام کے قصے سنائے گئے تاکہ دیوبندی طالبان کے خلاف اہل تشیع اٹھ کھڑے ہوں.
: طالبان کے خلاف کئی ڈاکیومینٹریز چلائی گئیں. اس سارے پروپیگنڈہ کے بعد تقریباً سارا مغرب طالبان کے خلاف ہو گیا. ان کو پوری دنیا کے لیے خطرہ سمجھا جانے لگا. پھر امریکہ نے اپنی پارلیمنٹ ورلڈ تڑیڈ سینٹر اور فوجی ہیڈ کوارٹر پینٹاگون پر حملہ کروا کر الزام طالبان پر لگا دیا. یاد رہے کہ ابھی بھی حملہ نہیں کیا. پھر امریکہ اقوام متحدہ گیا اور وہاں سے چالیس ممالک کی فوج لے کر افغانستان میں داخل ہوا. اب پاکستان جانتا تھا کہ افغانستان کے حالات خراب ہونے پر ہمارا بھی نقصان ہو گا. کیسے؟ وہ ایسے کہ جب افغانستان کے حالات خراب ہوئے تو بھارت اسرائیل اور دیگر پاکستان دشمن عناصر نے گٹھ جوڑ کیا اور پاکستان کے خلاف پراکسی وار شروع کر دی...
سب سے پہلے تو بھارت نے وہی میڈیا کا سہارا لیا. یورپی یونین کے مطابق بھارت نے 35 ارب ڈالرز پچھلے کئی سالوں میں صرف پاکستان کو عالمی میڈیا کے ذریعے بدنام کرنے پر لگائے. مختلف اخبارات اور شوز میں پاکستان کے خلاف کیچڑ اچھالا گیا. جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان پوری دنیا میں دہشتگرد کے طور پر جانا جانے لگا. مجھے یاد ہے کہ آج سے چند سال پہلے تک کسی بھی غیر ملکی سے بات ہوتی تو وہ دہشتگردی کا لیبل ضرور لگاتا. بھارت نے افغانستان کے میڈیا کو خریدا اور افغان جوانوں کے کان بھرے کے کہ افغانستان کے خراب حالات کا ذمہ دار صرف اور صرف پاکستان ہے. جلال آباد افغانستان کا ایک شہر ہے جو پاکستان کے قریب ہے. بھارت نے وہاں اپنا قونصل خانہ کھولا جہاں سے دہشتگرد پاکستان کے اندر بھیجے جانے لگے: پاکستان میں فرقہ واریت کو پھیلانے کے لئے لوگ خریدے گئے. بلوچستان کے لوگوں کو پاکستان سے متنفر کر کے دہشتگرد بنایا گیا. پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کے اسی فیصد بارڈر پر دشمن بیٹھا تھا وہ بھی کئی گنا بڑا. آپ حیران ہوں کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے نا صرف یہ جنگ جیتی بلکہ اب بھارت پوری دنیا میں بدنام ہے جبکہ پاکستان ایک پرامن اور صلح کروانے والے ملک کے طور پر ابھر رہا ہے. جبکہ باقی ممالک عراق لیبیا شام وغیرہ کے وسائل اور ہتھیاروں پر اس وقت بیرونی طاقتیں قابض ہیں اور وہ اس جنگ کا مقابلہ نہ کر سکے...
: دشمن نہیں جانتا تھا کہ ISI جو کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی ہے وہ اتنی طاقتور ہے. پاکستان نے اندرونی کھاتے طالبان کو تربیت دی اسلحہ فراہم کیا اور خفیہ معلومات دیں یعنی کہ اس وقت امریکی فوج فلاں مقام پر ہے وہاں راکٹ مارو. فلاں جگہ ان کا اسلحہ ڈپو اسے اڑا دو یا قبضہ کر لو. امریکہ تم پر فضائی حملے کرنے والا ہے یہاں سے شفٹ ہو جاؤ. یہ سب کام جاسوسی سے ممکن ہیں جس میں پاکستان کا کوئی جواب نہیں... اس کے علاوہ پاکستان نے کئی ڈاکیومینٹریز اور نغموں سے بھارت کو دنیا بھر میں ننگا کر دیا ہے اب دنیا میں عام شہری بھی بھارت کو کشمیر کے معاملے پر کوستا ہے. کشمیر کو بھی خفیہ مدد دیتا ہے. بھارت میں کئی علیحدگی پسند تحریکیں چل چکیں ہیں. افغانستان میں پھر پاکستان کی حامی حکومت آنے کو ہے...
اس وقت افغانستان کے حالات شدید خراب ہیں کیونکہ بھارت کے حامی گروپس اپنے آخری حملے کر رہے ہیں. اب پاکستان کا آدھا بارڈر محفوظ ہو چکا ہے اور تقریباً ہم جنگ جیت چکے ہیں. ہم ایک بھیانک جنگ سے نکل آئے ہیں. اب اگر عمران خان اور طیب اردگان مخلص ہیں تو شاید پاکستان کی اگلی پراکسی مدد حماس کو ملے اسرائیل کے خلاف...
اللہ تعالیٰ عالم اسلام کی حفاظت فرمائے آمین!
No comments:
Post a Comment