- Prof. Hamza

Tuesday, July 6, 2021

افغان جنگ۔۔۔کون جیتا کون ہارا؟؟ افغانستان میں بیس سالہ جنگ کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ بہت سے لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ جنگ کون جیتا اور کون ہارا! یہ جاننے کے لیے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جنگ کے فریقین کون سے تھے! یاد رکھے کہ جدید دور میں پراکسی وارز کا زمانہ ہے۔ مثلا جنگ شام میں ہو رہی ہے لیکن فریقین میں امریکہ، ایران، ترکی، روس، سعودی عرب اور فرانس وغیرہ شامل ہیں۔ ہر ملک اپنے مفادات کے تحت جنگ زدہ علاقے میں موجود عسکریت پسندوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرتا ہے۔ افغانستان میں بھی ظاہری طور پر نیٹو فورسز بمقابلہ القاعدہ جنگ تھی۔ لیکن درحقیقت فریقین میں پاکستان بھارت ایران چین اور کسی حد تک روس وغیرہ بھی شامل تھے۔ ایران اور چین کے رول بہت کم ہے اور تقریبا جنگ کے اختتامی لمحات پر آتا ہے اس لیے اس کو ہم نظر انداز کرتے ہیں۔ فریقین کے بارے میں جاننے کے بعد ہم جا نتے ہیں کہ کس فریق نے کیا کھویا اور کیا پایا؟ 1. امریکہ: سب سے پہلے بات کرتے ہیں نیٹوفورسز کے آقا امریکہ کی جس کی ایماء پر نیٹو فورسز جس میں اس وقت تیس ممالک کی فوج شامل ہے نے افغانستان پر حملہ کر کے وہاں کی طالبان حکومت کا تختہ الٹا۔ گو کہ ان بیس سالوں میں چند ہزار امریکی فوجی جان سے گئے جو امریکہ کی ویتنام جنگ جو ساٹھ ستر کی دہائی میں لڑی گئی اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔ مگر امریکہ نے اس جنگ میں سینکڑوں ارب ڈالرز جھونک دیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق یہ جنگ امریکہ کو 700 ارب ڈالرز میں پڑی۔ امریکہ کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا اور امریکہ قرضوں کے جال میں پھنستا چلا گیا اور چین کو پاور پلے مل گیا۔ یہاں ایک بات بتانا ضروری ہے کہ امریکہ نے افغانستان کے جن علاقوں پر قبضہ کیا وہاں سے جو معدنیات نکالیں اور پوست (افیم) کی کاشت سے جو پیسہ کمایا وہ الگ کہانی ہے۔ لیکن امریکہ پھر بھی نہ تو طالبان کو ختم کر سکا اور نہ ہی چین کے خطے میں اثرورسوخ کو چیلنج کر سکا۔ یعنی امریکہ کئی حوالوں سے افغان جنگ میں ناکام رہا۔۔۔ 2. طالبان: طالبان کون تھے اور کیسے اقتدار میں آئے؟ یہ اگلی پوسٹ میں ڈسکس ہو گا انشاءاللہ!! باقی رہی طالبان کے نقصان کی بات... تو انہوں نے اپنے کئی بڑے لیڈرز گنوائے لیکن گھٹنے نہیں ٹیکے. کئی سال گوانتا نامو بے جیل میں گزارے جہاں انسانیت سوز مظالم کا سامنا کیا لیکن ہار نہیں مانی. لاکھوں افغانی جنگ کی بھینٹ چڑھ گئے افغانستان مزید تباہ حال ہو گیا. لیکن آخر کار 29 فروری 2020 کے معاہدے میں اپنی بیشتر باتیں منوائیں. 3. پاکستان: پاکستان نے اس جنگ کی وجہ سے اپنے 70000 ہزار لوگ گنوائے. دہشتگردی کی وجہ سے ہماری معاشی ترقی رکی رہی. بھارت نے افغانستان کی خراب صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جلال آباد شہر کو مرکز بنا کر دہشتگرد پاکستان بھیجنے لگا. لاکھوں افغان مہاجرین آئے جن کے رہن سہن کا بندوبست کرنا پڑا انہوں نے بیروزگاری کی وجہ سے سمگلنگ اور دوسرے جرائم شروع کر دیے. قبائلی علاقوں میں طالبان آئے جس کا بہانہ بنا کر امریکہ نے ڈرون حملے شروع کر دیے جس میں سینکڑوں بے گناہ قبائلی مارے گئے جن کے لواحقین پاکستان کے خلاف ہو گئے. مختصراً یہ کہ پاکستان نے اس جنگ میں بہت نقصان اٹھایا لیکن پچھلے چند سالوں کی اچھی پالیسی کی وجہ سے اس جنگ سے جان چھڑوائی. پاکستان کو واحد فائدہ یہ ہوا کہ ہماری دفاعی صلاحیت بڑھ گئی بقولِ غالب مشکلیں اتنی پڑیں مجھ پر کہ آساں ہو گئیں 4. بھارت: اوپر بتایا گیا ہے کہ کیسے بھارت نے اس صورتحال کا فائدہ اٹھایا اور پاکستان میں بھی موجود ناراض بلوچوں اور قبائلیوں کو اسلحہ دیا. لیکن آخر میں بھارت کا شدید نقصان ہوا. اربوں ڈالر افغانستان میں انویسٹ کیے میڈیا کے ذریعے افغانیوں کو پاکستان کے خلاف کیا. لیکن اب طالبان کے اقتدار سے بھارتی خوفزدہ ہیں اور افغانستان سے بھاگنے کی نیت میں ہیں. اور الحمد للہ جن مذموم عزائم کا اجیت دوول اور امیت شاہ اظہار کرتے تھے کہ بلوچستان اور پختونستان علیحدہ ہوں گے وہ بھی نہ ہو سکا. دوستوں مختصراً یہ کہ جنگ ہمیشہ نقصان ہی پہنچاتی ہے. لیکن اگر حالیہ واقعات کے تناظر میں دیکھا جائے تو ایک لائن میں یہ بنے گا کہ آخر کار پراکسی جنگ جو بھارت نے پاکستان پر مسلط کی تھی وہ پاکستان جیت گیا اور بھارت اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکا..... #Proud_To_Be_Tanveerians

No comments:

Post a Comment