پاکستان کی تقریباً 80 فیصد سے زائد خواتین گھر سے چادر اوڑھ کر نکلتی ہیں جبکہ اگر کوئی خاتون چوک میں کھڑی ہو تو 80 فیصد مرد یقیناً اسے گھوریں گے. یہ معاشرے کی سچائی ہے اور یہ ہمیں تسلیم کرنی پڑے گی. اس کی بنیادی وجہ برین واشنگ ہے. جب بھی پردے کے احکامات پر ہمارے علماء کرام خطاب فرماتے ہیں تو زیادہ ہدف خواتین کو بناتے ہیں. اسی طرح والدین بھی جب لڑکی بڑی ہوتی ہے تو اسے باہر جانے کے سلیقے سمجھاتے ہیں جب کہ عموماً لڑکوں کو کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے. یہی وجہ ہے کہ ہمارے بیشتر نوجوان خاتون کو گھورنا غلط سمجھتے ہی نہیں. خاص طور پر اگر کوئی خاتون تھوڑا سا بن ٹھن کر آجائے یا پینٹ شرٹ پہن لے تو اسے چھیڑنا تو فریضہ بنا لیتے ہیں اور بڑی کمال کی دلیل دیتے ہیں کہ چاکلیٹ کا ریپر اتارو گے تو مکھیاں تو آئیں گی. بندہ پوچھے آپ مکھی ہو؟ اگر وہ اپنے گھریلو ماحول کی وجہ سے پردے سے ناآشنا ہے تو آپ اسے چھیڑنا حق سمجھ لیں گے! اگر کوئی شخص آپ کے پاس اپنا موبائل بھول جائے تو آپ اٹھا لیں گے کہ اس نے لاپرواہی کیوں کی؟ بالکل نہیں. کیونکہ آپ کے والدین نے آپ کو بچپن میں چوری سے منع کیا ہو گا.
والدین، اساتذہ اور علماء کو رویہ بدلنا ہوگا اور لڑکوں کی تربیت کرنی ہوگی. ہم ایسے غیرت مند ہیں کہ لڑکی کسی غیر کے ساتھ نظر آ جائے تو غیرت کے نام پر قتل مگر مرد ساری رات شادی پر کھسروں یا ناچنے والیوں کے ساتھ ناچے تو مرد کا بچہ!
میں بالکل یہ نہیں کہہ رہا کہ خواتین کو پردہ نہیں کرنا چاہیے یا پردہ معنی نہیں رکھتا بلکہ میرا کہنا ہے کہ مردوں کی مناسب تربیت کی اشد ضرورت ہے کیونکہ میرا ماننا ہے کہ عورت کے ساتھ تو زبردستی ہو سکتی ہے مگر مرد کے ساتھ نہیں.
میں اب اس لڑکی کو بلیم نہیں کر رہا لیکن جب بھی حادثہ ہوتا ہے تو احتیاط بتائی جاتی ہیں تاکہ آئندہ سے کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے. اس لیے خواتین سے درخواست ہے کہ ہر کسی سے سیلفی نہ بنائیں اور اپنے آپ کی ویلیو برقرار رکھیں آپ ہیرا ہیں کوئی عام پتھر نہیں جو ہر کسی کے ساتھ فری ہو جائیں اور ٹک ٹاک پر اپنے آپ کو ایکسپوز کرتی پھریں اپنا رعب برقرار رکھیں....
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے آمین!
No comments:
Post a Comment