کیا واقعی زیادہ پڑھ لکھ کر بندہ دین سے دور ہو جاتا ہے؟ ملحد بن جاتا ہے؟؟
درحقیقت ہوتا یہ ہے جب زندگی کے بیس سال کوئی شخص تعلیم حاصل کرتا ہے تو اسکی عقل کے گھوڑے دوڑائے جاتے ہیں۔ ہر چیز کی مادیت پڑھائی جاتی ہے۔ اب جو تو کسی نہ کسی طریقے دین سے منسلک رہتے ہیں وہ کسی حد تک بچ جاتے ہیں لیکن جنہوں قرآن مجید کا ترجمہ اور سیرت النبی ﷺ نہیں پڑھی ہوتی وہ ان مادیت پسندوں کے نرغوں میں آجاتے ہیں کیونکہ وہ کارل مارکس جیسوں کو پڑھ کر ہر چیز کو عقل پر پرکھتے ہیں۔ جناب والا عقل پر تو ابلیس نے بھی پرکھا تھا اور اگر دیکھا جائے تو اس نے کیا غلط بات کی تھی؟ کیا ہم واقعی فسادی مٹی سے نہیں بنے؟ بات یہ ہے کہ احکامات کو عقل پر نہ پرکھا جائے بلکہ کچھ کام بس کر گزرنے کے ہوتے ہیں۔ صحابہ نے سوچا تھا کہ کیسے یہ شخص ایک ہی رات میں پوری کائنات کی سیر کر آیا؟ حضؤر اکرم ﷺ کو اللہ نے کہا کہ جا کر تبلیغ کرو آپ ﷺ نے سوچا کہ انجام کیا ہوگا؟ حضرت موسی علیہ السلام نے فرعون کے سامنے جاتے ہوئے کچھ کہا؟؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سوچا کہ آگ میں ڈالا گیا تو جل جاؤں گا یا بت توڑوں گا تو مجھے مار دیں گے؟؟
کامیاب وہی ہے جو یار کی ہاں میں ہاں ملائے عشق سے فیصلہ کرے عقل سے نہیں۔ اور ایک راز کی بات بتاؤں جو میرے دوست حسن نے مجھے بتائی "یہی لوگ عقل والے ہوتے ہیں۔ یہی صحیح عقل کا استعمال کرتے ہیں۔ ہم تو بے وقوف ہیں" اور علامہ اقبال کیا خوب فرما گئے:
تازہ میرے ضمیر میں معرکہ کہن ہوا
عشق تمام مصطفی ﷺ عقل تمام بولہب
No comments:
Post a Comment